Tuesday 26 January 2016

Interview Komal Siddiqui انٹرویو لیکچرار کومل صدیقی

شہریار رشید رول نمبر147 Very poor

انٹرویو لیکچرار کومل صدیقی

جینٹک ڈپارٹمنٹ 

س نمبر۱ آپ کا مکمل تعارف؟ 
جواب میرا نام کومل صدیقی ہے۔ میری پیدائش حیدرآباد میں ہوئی۔ میں نے 2003ءمیں حیات کالج سے میٹرک کیا اور انٹر قاسم آباد ڈگری گرلز کالج سے 2005میں کیا اور سندھ یونیورسٹی سے بیچلرز مکمل کیا 2010میں اس کے بعد M.Philمکمل کیا۔ (BIYASS)(NIBT) میں اس کے بعد 2013ءمیں سندھ یونیورسٹی جینیٹک ڈپارٹمنٹ میں ایک سال کے کنٹریکٹ پر اسسٹنٹ ٹیچر (ریگولر ) نوکری کی اور 2014میں Bio-Economicکی پرماننٹ ٹیچر اپائنٹ ہوئی۔ 

س نمبر ۲ جینیٹک کا اسکوپ؟ 
جواب جینیٹک کا کوئی خاص اسکوپ نہیں تھا مگر اب اس کا اسکوپ بڑھ رہا ہے۔ 

س نمبر۳ پاکستان میں جینیٹک کا اسکوپ؟ 
جواب پاکستان میں جینیٹک کا پنجاب کی طرف زیادہ اسکوپ ہے اور کراچی میں بھی کافی ریسرچ لیب کھل چکی ہیں مگر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اتنا کوئی اچھا اسکوپ نہیں کیونکہ جینیٹک کی پاکستان میں کوئی خاص اہمیت نہیں۔ 

س نمبر ۴ ڈپارٹمنٹ میں جینٹیک کے اسٹوڈنس کی تعداد؟ 
جواب جب میں جینٹیک میں ڈپارٹمنٹ میں آئی تھی تب زیادہ سے زیادہ 40سے 50تک کے درمیان اسٹوڈنٹ آیا کرتے تھے مگر اب 60سے 70 اسٹوڈنٹ ہر سال آتے ہیں جو کہ ایک اچھی مقدار ہے۔ 
س۵ جینٹیک کی ایجاد؟ 
جواب جینٹیک نے انسان پر اور باقی زندہ چیزوں پر ریسرچ کی اور (DNA)نکالنا ، کروس کروانا ایجا د کیا۔ 

س ۶ جینٹیک اسٹوڈنٹ نوکری کے لئے کہاں درخواست دے سکتے ہیں؟ 
جواب جینٹیک اسٹوڈنٹ نوکری کے لئے ریسرچ یونٹس میں درخواست دے سکتے ہیں اور لیبز میں کام کرسکتے اور اسی کے ساتھ ٹیچر بھی بن سکتے ہیں۔ 

س ۷ حیدرآباد میں جینٹیک کا اسکوپ؟ 
جواب حیدرآباد میں جینیٹک کا اسکوپ بہت کم ہے یہاں بس ایک LUMHS Molecular Lab اور Agriculture Medical Labہیں جو کہ میرے لحاظ سے کافی نہیں۔ 

س ۸ جینٹیک کے اسٹوڈنٹس کے لئے کوئی پیغام؟
جواب میرا کہنا ہے کہ اگر اسٹوڈنٹ کو جینٹیک میں دلچسپی ہے تو ہی جینٹیک کو اپنا پروفیشن بنائے اگر دلچسپی نہیں ہے تو جینیٹک پڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور ہمیشہ محنت کرے۔ 

س ۹ پاکستان میں جینٹیک کے بہتر ادارے کونسے ہیں؟ 
جواب پاکستان میں سب سے بہتر ادارہ ہے (NIBGE)
National Institute for Biotechnology & Genetic Engineeringجو کہ فیصل آباد میں ہے۔ 

س۰۱ جینٹیک پڑھنے کی کوئی ایک وجہ ؟ 
جواب جینٹیک پڑھنے سے آ پ اللہ کے اور نزدیک ہوجاتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں کتنی نعمتوں سے بنایا ہے اور جب آپ Cellکو پڑھتے ہیں تو آپ کو اللہ سے اور زیادہ محبت ہوجاتی ہے۔ 

Rejected syed minhaj shah

syed minhaj shah
Roll num 150
"حیدرآباد یونٹ8  کی فوڈ  سٹریٹ "
حیدرآباد شہر ہے ان زندادل لوگوں کا جو کسی بھی تفریح و مزہ ک موقے کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جو ہمیشہ تلاش میں رهتے ہیں اسے موقے و تہوار کی جس میں کسی بھی قسم کے مزہ یا تفریح کا عنصر باکی نہ رہ جاۓ. اور جہاں بات اتی ہے کھا نے پینے کی تو حیدرآباد کی اوم اس میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ایک وقت تھا جب حیدرآباد میں کھا نے پینے کی ہوٹلز موجود نہ تھیں تو لوگ چند ہوٹلز کا رخ کیا کرتے تھے جہاں صرف دیسی کھانا ہے ملتا تھا  کچھ وقت پہلے یہاں فاسٹ فوڈ ور چائنیز ڈشس کا کوئی رجحان نہ تھا تو یہاں کے لوگ بھی ان سے واقف نہیں تھے پھر کچھ وقت میں حیدرآباد میں کچ جگہوں پی ان کھانو کے ہوٹلز شرو ہوئے جن میں سے ایک ہے حیدرآباد یونٹ ٨ کی فوڈ سٹریٹ ٢٠٠٩ سے شرو ہونے والی یہ سٹریٹ حیدرآباد کی اوم کے لئے کسی توہفے سے کم نہ تھا .  حیدرآباد کی اوم کے لئے یہ کسی توہفے سے کم نہ تھی لوگ دور دراز ک علاقوں ور شہروں سے یہاں کے فاسٹ فوڈ دیسی اور روایتی کھانو کا مزہ لینے اتے ہیں . حیدرآباد کی اس فوڈ سٹریٹ پی لوگوں کا رش موجود رہتا ہے . اس فوڈ سٹریٹ میں کچ وقت میں اور ہوٹلز کے اضافے نے اور ٤ چند لگا دیے اس سٹریٹ کی خاصیت یہ ہے کے چوتھے رقبے پی ہونے کے باوجود بھی یہاں ہر چیز مہیا ہے جہاں لوگ ہر طبقے سے اپنے گھر والوں کے ساتھ اور دوستوں یاروں کے ساتھ زندگی کے کچھ حسین پل گزرتے ہیں اور نیو نیو ذائقوں سے آشنا ہونے چلے اتے ہیں. 

Rejected - Hoor.laiba

 What is this? despite continuous mails u did ot reply
حضرت امید لی  کا مزا ر حیدرآباد  میں
یہ مزار  حیدرآباد  میں  هے  ییه بهت سے لوگ اتے ھے  یه مزار امید بھرے کے نام سو مشهور  هے  حضرت امید  گللانی کے بیٹے کا مزار بھی ان کے  ساته بنا ہوا ہے  ان کے بیٹے کا نام  حسسیں گللانی  ہے یہ مزار  بوہت پرانا بنا ہے
تقریبان اس مزار کو ٣٥٠ سال ہوگے  ہے  یہا  سالانہ عرس ٧ ور ٨  ذیل حج کو ہوتا مزار   کے  باهر اور بهی ولی الله  کے قبر بھی ھے اس وقت وها کے خادم کا نام رشید ہے اور ان  کے  والد کا نام نور حسسیں هے..
ان مزار میں کووہ ہے اس کا پانی کبھی ختم نہیں ہوتا ہے یہا  کے پانی سے شفا ملتی ہے جس سے بیماری دور ہوجاتی ہے یہا لوگ دور دور سے اتے ہےاور  مننتے مانگتے ھے دعا بھی کرتے  ھے
یه مزار حضرت بابا امید الی شاہ کے نام سے مشور ہے  

Profile of Raziqdino Sonaro رزاق ڈنو سونارو

      
رزاق ڈنو سونارو 
مصباح 
ضلع ٹنڈوالہیار کے انفارمیشن سیکریٹری رزاق ڈنو سونارو ۲۵ فروری ۱۹۵۶ میں پیدا ہوئے شہباز کالونی ٹنڈواالہیار میں
 رہتے ہیں ا بتدائی تعلیم اپنے ضلع سے حاصل کرنے کے بعد میٹرک اور انٹر ایس ۔ ایم کا لج سے کیا پوسٹ گریجویٹ پولٹیکل سائنس میں کیا اور ایم ۔اے ۱۹۷۷ میں یونیورسٹی اف سندھ سے کیا آپ ۱۹۷۰ سے پی۔پی ۔پی کے میمبر ہیں آپ کا خاندانی کاروبار سونار کا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکیم بھی ہیں ہیپٹائٹس ۔بی اور ہیپٹائٹس ۔سی کا علاج بھی کرتے ہیں کسی عطا کئے ہوئے نسخے کے زریعے خاندانی زبان سرائیکی ہے لیکن آپ کو انگلش ٬اردو٬سندھی٬ہندکو ٬مارواڑی غرض مقامی تمام زبانوں پر عبور حاصل ہے ۲۶جون ۱۹۸۹ میں شادی ہوئی آپ کی ۳ بیٹیاں اور ۵ بیٹے ہیں ٬ آپ کی زوجہ بھی پی۔پی۔پی کی جرنل سیکریٹری ہیں ضلع ٹنڈوالہیار میں مختیار بانو نام سے جانی جاتی ہیں ۲ بےٹے پی۔پی۔پی میں عملہ طور تنظیم میں شامل ہیں آپ کا ایک بیٹا نوکری جبکہ ایک سب سے بڑا بیٹا حادثے میں شہید ہوگیا اور ۱ بےٹی اور ۲ بیٹے پڑھ رہے ہیں آپ کے کوئی بھائی نہیں ہیں جبکہ ۲ بہنیں ہیں رازق ڈنو سونارو ایس۔ایم کالج کے پریزیڈینٹ بھی رہے ہیں اور ۱۷۷۷ میں ڈگری کالج میں رہے سیاسی مسئلے پر دو کتابیں لکھیں سندھی زبان میں جس میں اس وقت کے حالات و صورتحال کے مطابق مطالبے کئے ۱۹۸۱ کے بعد پی۔پی۔پی کے ہر کام میں آگے
 بڑھ کر حصہ لیتے ہیں
رازق ڈنو سونارو لوگوں کی خدمت میں ہر وقت حاضر رہے ہیں آپ ٹنڈواالہیار کی ایک بہت مشہور اور باوقار شخصیت ہیں لوگ دور دور سے آپ کے پاس علاج کے لئے آتے ہیں آپ کا علاج بہت فائدہ مند ہے بچپن سے پی۔پی۔پی مےں دلچسپی ہونے کی وجہ سے پی۔پی۔پی میں شمولیت اختیار کی آپ ایک سیاسی کارکن بھی ہیں قوم کی خدمت انجام دینے کے لئے اور اپنی پارٹی سے متعلق کام کے لئے اسلام آباد٬ لاہور ہر بڑے شہر میں جاتے رہتے ہیں بے نظیر بھٹو صاحبہ کو اپنا لیڈر سمجھتے ہیں آپ سے پہلی ملاقات ۱۹۷۸ میں کی ہر کارکن اپنے لیڈر کے نقشے قدم پر چلنے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ ہر لیڈر کارکنان کے لئے مشعل راہ ہوتا ہے جن کے مطابق وہ اپنی زندگی کے فیصلے کرتے ہیں پیپلز پارٹی میں ۴۰ سال سے پہلے سے موجود ہیں اس وقت پیپلز پارٹی کے چئیرمین زوالفقار علی بھٹو سے فروری ۱۹۷۰ میں حیدرآباد میں ملاقات کی ٹنڈواالہیار شہر کے پہلے پی۔پی۔پی صدر محمد رمضان سونارو جو رازق ڈنو سونارو کے ماموں تھے ان ہی کے ساتھ چھوٹے کارکن کی طرح کام کرنا شروع کیا ۱۹۷۷ میں جب مارشل لا ختم ہوئی تو لاڑکانہ سے روہڑی اور روہڑی سے کراچی پھر حیدرآباد تک سفر کیا اور بہت لمبی ملاقات کی اسی ملاقات میں غلام مصطفی ٬ جتوئی ممتاز اور میر مرتضی بھٹو بھی موجود تھے آپ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام بڑے بڑے عہدیداروں سے پی۔پی۔پی کے جلسے ٬ جلوس اور اکثر وزیراعظم ہاﺅس سمیت المرتضی ہاﺅس میں بھی ملاقات ہوئی ان کے دوستانہ مزاج کو رازق ڈنو سونارو کہتے ہیں
 میں کبھی نہیں بھول سکتا آپ نے سید قائم علی شاہ ٬ بلاول بھٹو ٬ آصف علی زرداری صاحب سب سے ملاقات کی ہوئی ہے اور سب کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں رازق ڈنو سونارو پارٹی قیادت کے بہت قریب رہے ہیں
رازق ڈنو سونارو کو ان کی اعلی کارکردگی پر مختلف قسم کے اعزازات بھی ملے ہیں آپ کو حج کی سعادت بھی نصیب ہوئی آپ کے کہنے کے مطابق خانہ کعبہ میں آپ کے چھوٹے بیٹے کی پیشانی پر اللہ نام ظاہر ہوا اور بڑے بیٹے کو پہلے ہی پتہ چل جاتا تھا کہ کیا ہونے والا ہے آپ ایک محنت کش انسان ہیں جو لوگوں کے کام آنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوششوں میں مصروف رہتے ہیں لوگ آپ میں موجود صلاحیتوں سے واقف ہیں اور آپ پر پورا یقین بھی کرتے
 ہیں آپ کے پاس مسائل لے کر آتے ہیں تا کہ آپ ان کا کوئی حل نکال سکیں آپ ٹنڈوالہیار کے علاوہ بھی دوسرے شہروں میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں اور اس سے قبل بھی بہت بار دے چکے ہیں آپ نے اپنی پوری زندگی فلاح وبہبود کے کاموں کے لیے وقف کر رکھی ہے اپنی زندگی کا ایک واقعہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میرے دل کے بائے پاس کے لیے محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے سرکاری طور پر پانچ لاکھ روپے دیے لیکن اللہ کی مہربانی سے اینجوگرافی کے زریعے دل کا وال کھل گیا اور آپریشن کی ضرورت نہ پڑی تو میں نے چار لاکھ اسی ہزار ایک لیٹر(لفافے) کے ساتھ وآپس کردئیے جس پر محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے مجھے بلاول ہاﺅس میں بلا کر شاباشی دی یہ بات مجھے ہمیشہ یاد رہے گی اس کے علاوہ بھی میری بہت سی یادیں پی۔پی۔پی سے آراستہ ہیں جو کسی تعریف کی محتاج نہیں ہیں 
رازق ڈنو سونارو میں بہت سی خداداد صلاحیتیں موجود ہیں آپ دائرے میں رہ کر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے مالامال ہیں آپ کو ایک سلجھا ہوا شخص یا کارکن کہنا غلط نہ ہوگا


By MISBAH-UR-RUDA  ROLL NO: 2K14/MC/52                    
PROFILE- RAZIQ DINO SONARO 

Jamshoro to Madina Nagar overview

Filed late
         منظر ناموڄامشورو کان وٺي مدينه نگر
 صدام حسين سولنگي
 المنظر جنهن جو شام جو دلڪش نظارو جيڪو پوري پاڪستان کان وٺي پوري دنيا ۾ مشهور آهي. جتي شام جو لهندڙ سج سنڌو جي اوله طرف لهندو آهي. ته ائين لڳندو آهي ڄڻ هڪ محبوب پنهنجي جي ٻانهن ۾ هميشه لائ امر ٿئي ويندو. ان دلڪش ۽ دل فريب نظاري کي ڪيترن ئي شاعرن پنهنجي شاعري ۾ سمائڻ جي ڪوشش به ڪئي آهي. المنظر کان ڪجه فصلي تي جيڪو فاصلو اٽڪل هڪ ڪلو ميٽر تائين ٿي ويندو مين روڊ تي هڪ ڪالوني شروع ٿئي ٿي.جنهن جي سڙڪ ڪچي ۽ واريءِ سان ڀريل آهي. روڊ جي ڀرسان ۽ آس پاس پلاٽس بڪنگ جا وڏا وڏا اشتهار لڳل آهن. گلي ۾ اندر داخل ٿيندي ئي ننڍا وڏا دڪان شروع ٿي وڃن ٿا. جن دڪانن تي زندگيءِ سان لاڳاپيل تقريبن هر  تقريبن هر شئ موجود آهي. مين گلي ۾ هڪ وڏو چوڪ اچي ٿو جنهن چوڪ جو نالو اتان جي رهواسين جي مطابق شيطان چوڪ آهي. ڇو جو اتي هميشه جهگڙا ٿيندا رهيا آهن. اهو هڪ چوڪ تاريخ جي حوالي سان به دءور قديم ۾ تمام گهڻو مشهور رهيو آهي. ڇو ته اتي ماضي قريب 15 کان 20 سال اڳ گوشت جو واپار ڪيو ويندو هو. جتان ڪالوني ۽ آس پاس جا ماڻهون گوشت خريد ڪندا هئا. چوڪ کان ڪجه مفاصلي تي آڏو ٻارن لاءِ راند کيڏڻ جو ميدان  موجود آهي. جنهن ميدان جي ڊيگه اٽڪل300 ميٽر ٿئي ويندي ميدان تمام بهترين ۽ ڪشادو آهي جنهن ۾ چار دروازا 2 اچڻ 2 وڃڻ لاءِ ٺهيل آهن. پر افسوس جو ميدان دءور جديد ۾ ڪچري ۽ گندي پاڻيءِ سان ڀريل آهي. جنهن ۾ راند کيڏڻ ته پري جي گاله پر الٽو اهو ميدان ڪالوني جي ماڻهن لاءِ بيمارين جو باعث بڻجي ٿو. ميدان کان ڪجه قدمن جي فاصلي تي هڪ ٻيو چوڪ شروع ٿئي ٿو. جيڪو ننڍي مارڪيٽ جي نالي سان مشهور آهي. جنهن ۾ به تقريبن زندگيءِ سان لاگاپيل هر شيءِ ملي وڃي ٿي. مارڪيٽ ۾ مختلف قسم جا دڪان جنهن ۾ ڪريانو، ميڊيڪل اسٽور، سيلون۽ هوٽلن کان وٺي مڇي مارڪيٽ تائين اچي وڃن ٿا. مارڪيٽ ۾ اڳتي هڪ پوليس پسٽ قائم آهي. جيڪا ڪالوني ۾ امن امان جو ماحول قائم ڪرڻ لاءِ قائم ڪئي وئي آهي. پوليس پوسٽ جي بلڪل سامهون شاه لطيف اسپورٽس ڪمپليڪس گرائونڊ موجود آهي. جتي ڪالوني جا ماڻهون راند روند ۾ مشغول هوندا آهن. گرائونڊ تمام وڏو ۽ شاندار نموني ٺهيل آهي. جنهن ۾ اندر هڪ پرائمري اسڪول ۽ اسپورٽس ڪيئر آفيس پڻ موجود  آهي. پر گرائونڊ ۾ جديد لان جون سهولتون موجود نه آهن. جنهن جي پڻ وڏي ضرورت آهي. گرائونڊ جي پويان اوڀر طرف گرلز هائر سيڪنڊري اسڪول آهي اسڪول کانپوءِ ڪجه مفاصلي تي هڪ فلاحي مرڪز بهبود آباد سينٽر قائم آهي. جيڪو ماڻهن ۾ ادمشماري گهٽائڻ جي معلومات عام ڪرڻ جي ڪم ۾ مشغول هوندو آهي ۽ عام بيمارين جي چڪاس جو پڻ ڪم ڪندو آهي. سينٽر کانپوءِ 2 گلين جي مفاصلي تي اهل تشيت جو هڪ ديني مدرسو قائم آهي. جنهن جو نالو ديني مدرسه مرڪزي تحقيقات وتبليغات اسلامي آهي جنهن ۾ مذهبي معلومات ڏيڻ جو ڪم ڪيو ويندو آهي.
انکانپوءِ هڪ گلي جي مفاصلي تي اگيان هڪ وڏي اٽي جي چڪي اچي ٿي جٿي اٽي جو ڪم ڪيو ويندو آهي. انهيءِ گليءِ ۾ هڪ جانورن جي وڏي اسپتال آهي جٿي جانورن جي علاج جو ڪم ڪيو ويندو آهي. انهيءِ روڊ تي هڪ تاريخي قبرستان آهي جنهن جو نالو جئي شاه قبرستان آهي قبرستان جي حالت تمام گهڻي خراب آهي ڇو جو ان کي به آس پاس ڪا ديوار نه آهي. جنهن جي ڪري قبرستان ۾ موالي عام ڄام ۽ گند جا ڍير آهن.
قبرستان کان ڪجه مفاصلي تي واپڊا ڪالوني شروع ٿئي ٿي جنهن جي شروعات ۾ يونين ڪائونسل 10 تعلقو ڪوٽڙي ضلعو ڄامشورو اچي وڃي ٿي.ڪالوني ۾ پڻ هر بنيادي سهولت موجود آهي انهيءِ ۾ هڪ اسپورٽس گرائونڊ اچي وڃي ٿو جٿي ماڻهون شام جو راند روند ڪندا آهن. ڪالوني جي اوله طرف حيدرآباد اليٽرڪ سپلاءِ جي آفيس اچي وڃي ٿي جنهن جو روڊ بلڪل ئي خراب حالت جو شڪار آهي اهو روڊ هڪ سم نالي تان گذري ٿو. جنهن جي مٿان هڪ پّل اچي وڃي ٿي پّل جو ڪم ايترو ته خراب ۽ ناڪس ٿيل آهي. جو پّل جي مٿان استعمال ٿيل لوه روڊ جي مٿان صاف ظاهر ٿئي ٿو جيڪو ڪراس ڪندڙ ماڻهن ۽ گاڏين لاءِ هڪ وڏي خطري جي علامي آهي ان سان گڏ سينڊوز روڊ شروع ٿئي ٿو. جيڪو ڄامشورو ڦاٽڪ کان پيٽارو ڪيڊٽ ڪاليج تائين وڃي ٿو. ۽ هاءِ وي سان پڻ ملي ٿو.سينڊوز روڊ جي وچ تي هڪ ٻيو روڊ به شروع ٿئي ٿو. جيڪو ڪچي سرڪ جي نالي سان مشهور آهي اهو روڊ مدينه ڪالوني ڏي ئي وڃي ٿو. انهيءِ روڊ تي سردار احمد شاه لڪياري جي رهائشگاه آهي جٿي هر سال هڪ ميلو منتخب ڪرايو ويندو آهي. جنهن ۾ مختلف قسمن جون ايڪٽوٽيون ڪرايون وينديون آهن جنهن ۾ مله ملاکڙو پڻ ڪرايو ويندو آهي مدينه ڪالوني جيڪا پڻ نئي سر ٺهي رهي آهي جنهن ۾ اڃان ڪافي بنيادي شين جي ضرورت آهي مدينه ڪالوني مان روڊ ڪراس ڪندي سڌو هاءِ وي سان ملي ٿو. جيڪو اتر طرف سيوهڻ، دادو ۽ لاڙڪاڻي سائيڊ  وڃي ٿو ۽ ڏکڻ طرف ڄامشورو ڦاٽڪ طرف اچي ٿو


نالو صدام حسين سولنگي
2k14/mc/162 رول نمبر