Monday 9 November 2015

Interview with Porf Rafiq Qureshi by Tahira jabeen



 بہت کمزور انٹرویو ہے۔ صرف خانہ پوری کی گئی ہے۔ کوئی ہوم ورک نہیں۔ 
 پروفیسر محمد رفیق قریشی

طاہرہ جبیں
یہاں پر آپ اپنا نام ( اردو میں)، رول نمبر اور کلاس لکھیں۔ یہ بھی کہ یہ انٹرویو ہے، پروفائل ہے؟ کیا چیز ہے۔ 
 انٹرویو، پروفائیل اور فیچر کے لئے فوٹو ضروری ہے ۔
 سوالات اور جوابات بہت ہلکے ہیں۔ ان سوالات اور جوابات سے کسی کو دلچسپی نہیں۔ 
 کمپوزنگ میں الفاظ کے درمیان اسپیس زیادہ ہے۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب تعارف میں آنا چاہئے۔
س: سب پہلے تو آپ اپنا تعارف کروائیں؟
ج: میرا نام محمد رفیق قریشی ہے۔ میں ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہوں گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج ملیر کراچی کا۔

س: آ پ اپنی تعلیم کے بارے میں کچھ بتائیں؟
ج: میں نے اپنی ابتدائی تعلیم حیدرآباد سے مکمل کی اسکے بعد BSC مکمل کیا گورنمنٹ ڈگری کالج حیدرآباد سے پھر 1975ء میں سندھ یونیورسٹی کے زولوجی ڈیپارٹمنٹ میں MSC کیلئے داخلہ لیا۔ MSC کے نتائج آنے سے پہلے ہی مجھے پبلک اسکول حیدرآباد میں ٹیچنگ شروع کی، نتائج آنے کے بعد مجھے گورنمنٹ ڈگری کالج سے ٹیچنگ کی آفر آئی۔ میں نے اس آفر کو قبول کر کے 30 Dec 1976 کو ڈیوٹی جوائن کی۔ اسی دوران میں نے سندھ یونیورسٹی میں LLB میں داخلہ لے لیا اور LLB کی ڈگری 1977 ء میں حاصل کی۔ پھر میں نے 1990ء میں محمدی ہومیو پیتھک کالج کالا بورڈ کراچی سے DHMS کی ڈگری حاصل کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
س: آپ کو پڑھانے کا شوق شروع سے تھا یا یہ آپ کا پیشہ بن جانے کے بعد آپکو اسکا شوق ہوا؟
 ج: مجھے شروع سے ہی پڑھانے اور پڑھنے کا بہت شوق تھا ۔ مجھے میرے کلاس کے لڑکے پروفیسر کہ کر پکارتے تھے۔حلانکہ میں صرف دسویں کلاس میں تھا۔

س: آپکا انداز کیسا ہے پڑھانے کا؟
 ج: میں نہ زیادہ سخت ہوں نہ زیادہ نرم، میں چاہتا ہوں کہ میرے پاس جو بھی شاگرد آئے وہ مجھ سے کچھ سیکھ کر جائے۔ میرا پڑھانے کا طریقہ کچھ ایسا ہے کہ میں پریکٹیکل کے وقت شاگردوں کا گروپ بنا ویا کرتا تھا۔ گروپ میں بلا کر انھیں پریکٹیکل سمجھایا کرتا تھا، ایک گروپ مکمل کرنے کے بعد دوسرے کو بلاتا اس طرح ہر کسی کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔

س: آپ کالج میں پڑھانے کے علاوہ پرائیوٹ ٹیوشن بھی پڑھاتے تھے؟
 ج:جی ہاں، میں کالج میں پڑھانے کے علاوہ فارغ اوقات میں ٹیوشن بھی پڑھایا کرتا تھا۔

س: آپ کو اس شعبہ میں آنے میں کتنا وقت لگا؟
 ج: مجھے ذیادہ وقت نہیں لگا دیکھا جائے تو ایک طریقے سے میں نے اپنی پڑھائی بھی مکمل نہیں کی تھی کہ مجھے ایک استاد بننے کا شرف حاصل ہوا۔

س: آپ نے اس شعبے میں کر کیا سیکھا اور کیا سکھایا؟
 ج:ایک اچھا استاد وہی ہوتا ہے جو پہلے خود سیکھے پھر اپنے شاگرد وں کو سیکھائے۔ میں پہلے خود رات میں ان لیکچر کی تیاری کرتا تھا جو میں نے اگلے دن دینے ہوتے تھے۔
میں نے اپنے شاگردوں سے مختلف قسم کی بولیا ں سیکھی۔ اسکے علاوہ میں نے اپنے شاگردوں کو پڑھانے کی وجہ سے خالص اردو سیکھنے کا فائدہ حاصل کیا۔

س: آپ زولوجی کے علاوہ اور کون کون سے مضمون پڑھا رہے تھے؟
 ج: میں نے پبلک اسکول حیدرآباد میں اسلامیات کے علاوہ تمام مضمون پڑھائے ہیں، اور گورنمنٹ ڈگری کالج ملیر کراچی میں زولوجی کے پروفیسر ہونے کے باوجود پروفیسر کی غیر موجودگی میں کبھی کیمسٹری تو کبھی بایولوجی تو کبھی انگلش وغیرہ بھی پڑھائے ہیں۔
س: آپکا اس شعبے میں سب سے بڑا تجربہ کیا رہا؟

 ج:سب سے پہلا میرا بڑا تجربہ جب تھا جب مجھے 07 Oct 2010 میں پروفیسر سے پرنسپل کے عہدے پر فائز کیا گیا کیوں کہ میرے نیچے کے طبقے کے لوگ رشوت خوری میں مبتلا تھے اور مجھ پر پریشر ڈالا کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے میں نے 07 Jan 2011 کو اپنے عہدے سے استعفٰہ دے دےا۔
دوسرا بڑا تجربہ میرا یہ رہا کہ مجھے اپنی P.H.D جو کہ میں نے ایک سال تک پڑھی تھی مجھے اسی نوکری کی وجہ سے چھورنی پڑی۔

س: آپ نئی نسل کے طلبہ طالبات کو کیا نصیحت کرنا چاہے گے؟
 ج: ہر چیز جس میں آپ کامیابی چاہتے ہیں اسکے لیے محنت بے حد ضروری ہے۔اگر آپ امتحانات میں کامیابی چاہتے ہیں تو اسکے لیے بھی محنت سے پڑھنا ضروری ہے۔ نکل کر کے ڈگری تو حاصل کی جا سکتی ہے پر علم نہیں۔ اس لیے آپکو اس بات کو غور نظر لانے کی ضرورت ہے کہ نکل سے پاس نہ ہو کر اپنی پڑھا ئی پر توجہ دیں اور خود کو اتنا قابل بنائے کو آگے آنے والی نسلوں کیلئے عبرت کا نشان بن سکے۔
نومبر 2015
Tahira jabeen (2k13/MC/98)

No comments:

Post a Comment