Tuesday 3 November 2015

Niaz stadium Rejected

No way a feature. DO not know who is writer? 
it should be 600-700 words, photo, should carry ur name in urdu, roll number, class, year etc. What is current? what is news value in it? How it is feature? if it is feature then what will be article? U should write ur name and roll number

Farhana Naghar Roll 24
فرحانہ
نیاز اسٹیڈیم                
کرکٹ کھیلنے کے لیے بہترین ماحول کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے .جس کے لیے بہت سے اسٹیڈیم بھی بنا یے گئے ہیں..حیدرآباد میں بھی نیاز اسٹیڈیم کرکٹ کے لیے ایک قا بل ذکر نام ہے.١٩٥٩ میں کمشنر نیاز احمد نے حیدرآباد کے صاحب حیثیت سنتکاروں کے ساتھ مل کر ٢٤ ایکڑ کے رقبے پر سپورٹس گراؤنڈ کی بنیاد رکھی جس میں دس ہزار شایقین کے بٹھنے کی گنجائش تھی .اس گراؤنڈ میں قومی مقابلوں کا آغاز فٹ بال چیمپئن شپ سے ہوا جس کے مہمان ایوب خان تھے .٢٦ اکتوبر ١٩٥٩ میں اس اسٹیڈیم کا نام حیدرآباد اسٹیڈیم تھا .یہ گراؤنڈ ١٣ نومبر ١٩٦١ میں مکمل کردیا تھا پھر اسے حیدرآباد مونسپل کمیٹی کے سپرد کردیا گیا تھا .جب یہاں پہلی سیریز پاکستان کرکٹ بورڈ نے منعقد کی ,١٩٦١ میں یہاں پہلا میچ کھیلا گیا اس وقت نیاز احمد کا انتقال پنڈی میں ہو چکا تھا اسی لیا اس وقت اس کا نام نیاز اسٹیڈیم رکھ دیا گیا ..
                                  نیاز اسٹیڈیم کو تیسرے سٹر کا درجہ  ١٦ مارچ ١٩٧٣ میں حاصل ہوا اور یہاں پہلا بین الاقوامی ٹیسٹ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کھیلا گیا اور یہ ٹیسٹ ڈرا ہوگیا تھا اور اس میچ کی چیف گیسٹ بیگم رانا لیاقت علی خان تھی .نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد نے بہت سے ریکارڈ اپنے نام کیے ہیں .دنیاۓ کرکٹ کی پہلی ہیٹرک کا اعزاز بھی اسی اسٹیڈیم کو حاصل ہے اور پاکستان کی جانب سے دوسری ڈبل سینچری کا ریکارڈ بھی اسی میدان میں بنا اس کے علاوہ دنیاۓ کرکٹ کی تیسری اور پاکستان کی سب سے بڑھی پارٹنر شپ بھی اسی اسٹیڈیم کے نام رہی .
                             نیاز اسٹیڈیم کے کچھ ریکارڈز ایسے ہیں جنکو کھا جاۓ نہ ٹوٹنے والے جن میں سے ایک ریکارڈ ہیں پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا کا وندے میچ جو پاکستان نے اسی میدان میں جیتا جس میں جناب جلال ادیں نے ہیٹرک کی تھی یہ ہیٹرک دنیا کی پہلی ہیٹرک تھی اور اسکا  ریکارڈ اب تک نہیں ٹوٹا اس اسٹیڈیم کے نام ایک ریکارڈ جاوید میانداد اور مدثر نظر کا بھی ہے جو ٥١١ رن کی پارٹنرشپ تھی .جاوید میانداد کے ٢٨٠ رن اور مدثر نظر کے ٢٣١ رن رہے نوٹ آوٹ .یہ شاید دنیا کی دوسری پارٹنرشپ ہے .دنیا کا ہزارواں ٹیسٹ میچ بھی نیاز اسٹیڈیم میں کھیلا گیا ١٩٨٧ میں جب عالمی کپ کی میزبانی ایشیا کے ہاتھوں میں آئی تو نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد کو ایک میچ کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا .اس ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے اسٹیڈیم کی تعمیر نو کا فیصلہ کیا گیا جس میں نیا پویلین ,ڈریسنگ روم ,ڈاکٹر اور امپائر روم ,میڈیکل روم ,ریڈیو ٹی وی کمنٹری باکس ,پریس روم ,وی آئی پی لاؤنچ ,پلیئرز گیلری اور ستٹنگ کپیسٹی میں ٥٠٠٠ کا اضافہ کیا گیا .
                           ١٩٨٧ میں  ورلڈ کپ پاکستان اور انڈیا میں کھیلا گیا تھا اور سرلنکا اور پاکستان کا میچ بھی یہاں کھیلا گیا تھا اور جو پو یلن بنائی گئی تھی وہ ٩٠ دن میں تعمیر ہوئی تھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس میچ کے سلسلے میں ہی تعمیر کروائی تھی .اسٹیڈیم میں بہترین نکاسی اب کا سسٹم اور گراؤنڈ اسٹاف موجود ہے پاکستان میں پانی کا واحد یہ نظام اسی گراؤنڈ میں ہے جو اس ک نیچے ہی پانی نکالنے کا سسٹم رکھا ہوا ہے .نیاز اسٹیڈیم میں ٹوٹل اسٹاف ١٥ کے قریب ہے مینیجر اور اسسٹنٹ مینیجر الگ ہیں اسی میں اسٹاف چوکیداری بھی کرتا ہے ,پلمبری بھی کرتا ہے ,الیکٹریکل کام بھی سارا گراؤنڈ اسٹاف ہی دیکھتا ہے .٢٠٠٨ میں ١٠ سال کے ایک لمبے عرصے کے بعد آخری بین الاقوامی میچ پاکستان اور زمبابوے کے مابین کھیلا گیا جس میں پاکستان کو جیت حاصل ہوئی .نیاز اسٹیڈیم میں انٹرنیشنل کے علاوہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ بھی منعقد کیے جاتے ہیں جس میں سندھ بھر سے ٹیم حصّہ لیتی ہیں نیاز اسٹیڈیم میں ٥ ٹیسٹ اور ٧ وں دے ہوئے ہیں .. 

No comments:

Post a Comment