Tuesday 3 November 2015

Pareetabad

Will give feedback after going through it. we will need pix representing Paretabad. 
Composing format is also out

نوٹ: اپنا نام، رول نمبر ، کلاس ،سال، تاریخ اور کون سی صنف ہے؟ لکھنے کی زحمت کر لیتے
Uzair
پریٹ آباد میں سماجی تبدیلیاں

پریٹ آباد شہر حیدرآباد کا ایک مشہور علاقہ ہے۔ ایک ایسا علاقہ ہے جو کہ پورے شہر میں بدنام تھا اور غلباً ہے بھی۔اس علاقہ کی اس پزیرای ¾(بدنامی) کی نمایا وجہ جہالت ہے۔آج سے کچھ عرصے پہلے تک بھی یہاں غیر تعلیم یافتہ اور غیر مہذب لوگوں کی اکثریت پای ¾ جاتی تھی۔ اس بات کی وجہ یہ ہے کہ یہاں رہنے والے لوگوں کا نیچلے طبقے سے تعلق ہے۔جہالت کی ایک اور وجہ ملازمت والے لوگوں کی تعداد میں کمی تھی۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ملازمت انسان کو وقت کی اہمیت کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ بھی سیکھاتی ہے اور سب سے اہم یہ کہ شعور دیتی ہے۔ایک اور وجہ لوگوں کا تعلیم کی طرف رجحان نا ہونا تھا۔مشکل سے کسی گلی میں کوئی تعلیم ےافتہ شخص ملتا تھا۔تعلیم سے اس دوری کی بڑی وجہ علاقے کا کاروبار کے حولے سے بہت وسیع ہونا نظر آتی ہے۔حیدرآباد کے اس علاقے میں مختلف برادریوں کے لوگ رہائش پذیر ہیں اور ہر برادری کا ایک امنا کاروبار ہے جو کے غلباً انکی نسل در نسل چلا آ رہا ہے۔ اس کی چند مثالیں یہ ہیں: قریشی برادری کے جو لوگ اس علاقے میں رہائش پذیر ہیں ان میں سے اکثریت گوشت کا کام کرتی ہے۔انصاری برادری کے لوگوں کے کپڑے کے کارخانے ہیں، چھیپا برادری کے لوگ رنگ ریزی کرتے ہیں،آرائیوں کی اکثریت سبزی فروشی کا کام کرتی ہے، اسی طرح دیگر اور برادریاں اپنے اپنے کاروبار رکھتی ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ لوگوں کا خاص طور پر نوجوانوں کا نہ ملازمت کی طرف کوئی خاص رجحان تھا اور نہ ہی تعلیم کی طرف۔ 
جب تعلیم ہی حاصل نہ کرتے تو جہالت کیسے جاتی۔ان ہی سب وجوہات کی بنا پر تعلیم اور تعلیم ےافتہ لوگوں کی کمی تھی تو دوسری طرف چور، ڈاکوﺅں ، جیب کتروں ، جواریوں ، بدمعاشوں اور جہایلوں کی اکثریت تھی۔ پھر کچھ یوں ہوا کہ علاقے میں تعلیم عام ہونے لگی۔ چند لوگوں نے اس کام کے لے ناقابلِ فراموش خدمات انجام دی۔ جوں جوں لوگوں کا رجحان تعلیم کی طرف بڑھتا گیا، علاقے کا منظر ہی تبدیل ہوگیا۔ جہالت میں دن بہ دن کمی آتی گئی۔ اور پچھلے چند ہی سالوں میں قافی تیزی سے سماجی تبدیلیاں آئی۔ ان میں سب سے نمایہ تبدیلی یہ آئی کہ جہاں لوگ اسکول تک کی تعلیم مشکل سے حاصل کرتے تھے ۔ آج وہاں سے اسی جہالت والے علاقے سے طلبہ کی ایک کثیر تعداد یونیورسٹی تک پہنچ گئی ہے۔ 
جس علاقے میں تعلیم یافتہ لوگوں کی کمی تھی ، آج وہاں اسکولوں اور اساتذہ کی ایک ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ جہاں لوگوں کا رجحان غیر ضروری سرگرمیوں کی طرف تھا اب صبح و شام تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ اسکولوں کی تعداد تو بڑھی جا بڑھی ، سینٹرز کی تعداد میں بھی نمایہ اضافہ ہوا ہے۔ گوےا ہر چوک پر ایک انگلیش لینگوج ، کمپیوٹر ےا کوچنگ سےنٹر نظر آتا ہے۔علاقے کے نوجوانوں کا آوارہ گردی اور گالی گلوچ سے سوشلیزیشن کی طرف شوق منتقل ہو گےا ہے۔                    
Infra-structure میں خاصی نمایہ تبدیلیاں آئی ہیں۔پیچھلے دس پندرہ سالوں میں کئی اچھی عمارتیں بہت تیزی سے تعمیر ہوئی ہیں، جنہوں نے علاقے کا نقشہ ہی بدل ڈالا۔ مختصراً کہا جائے تو پچھلے چند سالوں میں ایک نیا پریٹ آباد بن کر منظرِ عام پر آیا ہے۔ جہاں تعلیم بھی ہے اور لوگوں میں
 شعور بھی۔ البتہ اب بھی قافی چیزوں کا بہتر ہونا باقی ہے۔ مکمل بور پر اب تک تبدیل نہیں ہوا ہے۔ چند لوگوں میں جہالت اب بھی باقی ہے۔ مگر یہ بات واضح ہے کہ جہالت کی شرح میں بہت کمی آئی ہے۔                   

This practical work was carried under supervision of Sir Sohail Sangi    

No comments:

Post a Comment